واشنگٹن،7فروری (آئی این ایس انڈیا)امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی آئندہ ہفتے شروع ہو رہی ہے جس کی وجہ سے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی سیکیورٹی کے لیے پولیس فورس اعلیٰ سطح کی تیاری میں مصروف ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکہ کے شدت پسندوں کی، جو گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتائج سے خوش نہیں ہیں، کے لیے مواخذے کی کارروائی اشتعال کا باعث بن سکتی ہے۔
حکام انٹیلی جنس ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات ظاہر کرنے میں تعامل برت رہے ہیں۔ یہ معلومات سوشل میڈیا پر شدت پسندوں کی جانب سے کیے گئے تبادلۂ خیال پر مبنی ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں 6 جنوری کو امریکی کانگریس کی عمارت پر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے چڑھائی کے واقعے کے بعد، جس میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے، حکام سیکیورٹی کے سلسلے میں مکمل طور پر تیار رہنا چاہتے ہیں۔
جمعرات کو واشنگٹن ڈی سی کی ہوم لینڈ سیکیورٹی اینڈ ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رجریگز نے قانون سازوں کو مطلع کیا تھا کہ فی الوقت واشنگٹن ڈی سی میں سیکیورٹی کی موجودگی دکھانی ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑی تعداد میں سیکیورٹی کی موجودگی اس بات کو ممکن بنائے گی کہ میٹرو پولیٹن پولیس ڈپارٹمنٹ کسی بھی ہنگامی حالت کی صورت حال میں شہر کے ہر حصے میں سیکیورٹی پہنچا سکے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہر کسی بھی صورت میں تشدد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی نے نیشنل ٹیررازم ایڈوائزری سسٹم کے نام سے ایک نئے بلیٹن کا اجرا کیا ہے جس میں پر تشدد مقامی شدت پسندوں کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے جن کے حوصلے بلیٹن کے بقول چھ جنوری کو امریکی دارالحکومت پر چڑھائی کے بعد پہلے سے بڑھ گئے ہیں۔ جب کہ وہ حکام اور سرکاری عمارتوں پر حملے کر سکتے ہیں۔
اینٹی ڈیفیمیشن لیگ کے چیف ایگزیکٹو جوناتھن گرین بلاٹ نے، جو امریکہ میں شدت پسند گروہوں پر نظر رکھتے ہیں، جمعرات کو قانون سازوں کو آگاہ کیا کہ امریکی کانگریس پر چڑھائی سفید فام شدت پسندوں کے لیے ایک سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے۔
انہوں نے ایوانِ زیریں کی ہوم لینڈ سیکیورٹی کمیٹی کے ارکان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے کانگریس کے ارکان کا ٹیبلوں کے نیچے چھپنا، کانفیڈریٹ جھنڈوں اور نازی علامات کا عمارت میں داخل ہونا کسی فتح سے کم نہیں ہے۔
ماہرین کو خدشات ہیں کہ ایسے افراد جو ابھی تک شدت پسند نہیں ہوئے۔ صدر ٹرمپ کی انتخابات میں شکست سے ان کی مایوسی میں اضافہ ہو گا۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے کے لیے کاؤنٹر ٹیررازم اور تھریٹ پریوینشن کی سابقہ اسسٹنٹ سیکریٹری الزبتھ نیومین نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک بڑی تعداد میں ایسے افراد موجود ہیں جو ان دہشت گرد تحریکوں اور تنظیموں سے منسلک نہیں ہیں مگر وہ اس وقت بہت کمزور حالت میں ہیں۔
ان کے بقول ہم یہ مسلسل دیکھ رہے ہیں کہ نیو نازی سابق صدر ٹرمپ کے حامیوں کو اپنے نظریات کے جال میں پھنسا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے کام میں بہت مہارت رکھتے ہیں۔ وہ کھل کر سامنے نہیں آتے۔ آپ کو علم نہیں ہوتا کہ آپ سفید فام شدت پسند سے بات کر رہے ہیں۔
ماہرین اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ کچھ ممالک اس صورتِ حال سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے مسائل پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کے رجریگز کے مطابق ہمارے دشمن، خصوصاً روس اس ثقافتی کشمکش پر عشروں پر مبنی خفیہ طریقۂ کار کو استعمال کر کے جلتی پر تیل ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ریاستی حکام صدر جو بائیڈن کی حلف برداری اور دارالحکومت پر چڑھائی سے بھی پہلے ایسے ہی خدشات کا اظہار کرتے آ رہے ہیں۔